28 جولائی 2025 - 22:27
ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ممکنہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے، صدر پزشکیان

صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا: ہم گفتگو کے لئے تیار ہیں اور جنگ کے خواہاں نہیں، لیکن کسی ممکنہ جارحیت کے اعادے کی صورت میں ہمارا جواب بھی مضبوط اور زبردست ہوگا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آج (سوموار 28 جولائی کو) فرانس کے نئے سفیر "پیئر کوچار" (Pierre Cochard) کے  لیٹر آف کریڈنس پیش کرنے کی تقریب میں، ان کے لئے باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کے تناظر میں تعاون کو فروغ دینے میں کامیابی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

- اسلامی جمہوریہ ایران اندرونی اتحاد اور دنیا کے ساتھ تعامل کا خواہاں ہے، لیکن مغربی ممالک جھوٹی تشہیری مہم کے ذریعے ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوششوں کا الزام لگا کر اس راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔

- ہم بین الاقوامی ضوابط کے دائرے میں اپنے حقوق کے خواہاں ہیں اور ان ضوابط کی پابندی بھی کرتے ہیں۔ جیسا کہ ماضی میں ہم نے جوہری سرگرمیوں پر سخت ترین نگرانی کے نظام کو قبول کیا تھا، اب بھی ہم اس شعبے میں تعامل کے لئے تیار ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ایرانی عوام کے حقوق سے دستبردار ہونگے۔ ہم گفتگو کے لئے تیار ہیں اور جنگ کے خواہاں نہیں ہیں، لیکن کسی بھی ممکنہ جارحیت کے اعادے پر پر ہمارا جواب بہت شدید اور منہ توڑ ہوگا۔

- صہیونی ریاست غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف بے مثل اور وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، اور ہم یورپی ممالک اور فرانس کی جانب سے اس معاملے پر خاموشی اور عدم مداخلت کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

- کون سی وجہ یا دلیل کسی قوم کے مجرمانہ محاصرے کے نتیجے میں بچوں، خواتین اور یہاں تک کہ مردوں کی بھوک سے موت کو جواز فراہم کر سکتی ہے؟ کیا جو بچے ابھی پیدا ہوئے ہیں وہ دہشت گرد ہیں کہ انہیں یا تو بمباری کا نشانہ بنایا جائے یا پھر غزہ کے محاصرے کی وجہ سے بھوک سے مرنے دیا جائے؟ مجھے امید ہے کہ فرانس جیسے ممالک صہیونی ریاست کے جرائم کا تسلسل روکنے میں زیادہ مؤثر کردار ادا کریں گے۔

ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ممکنہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے، صدر پزشکیان

فرانس کے نئے سفیر نے بھی اس تقریب میں گذشتہ روز زاہدان کئی ایرانی شہریوں کی دہشت گردانہ واقعے میں شہاھت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: فرانس گفتگو اور سفارت کاری کے راستے پر گامزن اور اعتماد کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا پابند ہے۔ اسی تناظر میں ہم نے 12 روزہ جنگ کے دوران بھی تہران میں اپنا سفارت خانہ بند نہیں کیا۔

ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ممکنہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے، صدر پزشکیان

پیئر کوچار نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے موجودہ متنوع مواقع اور شعبوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کے ساتھ اپنے ملک کی تعاملات کو بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا اور زور دے کر کہا: فرانس کا ماننا ہے کہ جوہری مسئلے پر اختلافات کو دور کرنے کا واحد راستہ بھی گفت و گو ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ سفارت کاری کو وقت دینا چاہئے!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha